++92 321 6531424
info@qasimalishah.com
Qasim Ali Shah Qasim Ali Shah
  • Home
  • About Me
  • Columns
  • Trainings
  • Books
  • Quotations
  • Articles
  • Blog
  • Contact
  • Home
  • About Me
  • Columns
  • Trainings
  • Books
  • Quotations
  • Articles
  • Blog
  • Contact
  • Home
  • Blog
  • خانقاہی نظام میں جدت کیوں نہیں؟

Blog

26 Nov

خانقاہی نظام میں جدت کیوں نہیں؟

  • By Abid
  • In Blog
  • 0 comment

خانقاہی نظام میں جدت کیوں نہیں؟
سوال ۔دنیا میں ہر چیز اپ گریڈ ہوئی ہے ،رائٹ برادران نے جو جہاز بنایا تھا اس میں اور آج کے بوئنگ جہاز میں زمین آسمان کا فرق ہے یہ جدت ہے جو خط سے واٹس اپ تک جا پہنچی ہے ،دنیا میں بے شمار چیزیں اپ گر یڈ ہو ئی ہیں ،بر صغیر میں ایک نہایت کارآمد چیز خانقاہ تھی جس سے فیض اور لنگر ملتا تھا ،سوچ والے کو سوچ ملتی تھی ۔ ہماری یہ درس گا ہ اپ گریڈ نہیں ہو ئی اور اس کی وجہ سے ایک خلا بن گیا ہے اور کوئی منبر ، کوئی یونیورسٹی، کوئی پروفیسر اور کوئی پیر اس خلا کو پر نہیں کر پارہا ۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کے اپ گریڈ نہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟اورکیا یہ ممکن ہے کہ ہم آج کے اس مشکل دور میں خانقاہ کے اپ گریڈ ڈ ماڈل دیکھ سکیں؟
محترم سرفراز شاہ صا حب
جس خانقاہی نظام کی طرف آپ نے اشارہ کیا بدقسمتی سے برصغیر کی پیدا وار نہیں ہیں ۔سب سے مضبوط خانقاہی نظام مراکش اور اس کے ارگرد کے علاقوں میں تھا اور وہاں اس کا نا م زاویہ تھا ۔یہاں پر اسلام محمد بن قاسم سے پہلے آچکا تھا لیکن محمد بن قاسم کے آنے سے مسلمانوں کے یہاں قدم جمنے لگے ۔محمد بن قاسم کے آنے سے پہلے برصغیر میں بزرگ اسلام کی تبلیغ کے لیے آنا شروع ہو گئے تھے ۔یہاں پر جو بزرگ آئے تو انہوں نے دیکھا جو مذہب یہاں پر پہلے سے موجود ہے اس کی جڑیں بڑی گہری ہیں کیوں کہ انڈیا میں دنیا کا سب سے قدیم مذہب ہندوازم موجودتھا جو کہ میرے ذاتی خیال کے مطابق چار ہزار سے پانچ ہزار سال پر انا ہے ۔ہندو اپنے مذہب کے بارے میں بڑا کٹر اور جنونی ہے ،یہاں پر کسی کی دال نہیں گلتی تھی تو جن لوگوں نے اسلام کی تبلیغ کی وہ درحقیقت اولیا ء کرام تھے ۔
ہمارے نزیک اولیا ء کرام کا تصور ایک ولی اللہ کا ہے جس سے دعا کر وائی جا سکے ۔ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ اگر مجھے ولی اللہ مل جائے تو میں فوراً سوچوں گا کہ اس سے دعا کر واںتاکہ میں امیر ہو جاؤں ۔ہم نے اولیا ءکرام کو دعاؤں کی مشین سمجھا لیکن ولی اللہ کے پاس جو علم ہو تا ہے وہ تمام قسم کا علم رکھتا ہے ۔آپ کسی بھی مو ضوع پر بات کرلیں وہ بڑی روانی سے بات کرتاہے اگر چہ اس کے پاس دنیاوی ڈگری نہیں ہو گی ۔یہ انسانی نفسیات کے بھی ماہر ہوتے ہیں ۔ان لوگوں نے اندازہ لگا یا کہ اگر ہندو کو اپنی طرف راغب کرنا ہے تو اس کے مذہب کے مطابق راغب کرنا ہوگا اور اس کے لیے انہوں نے سادھو کا سا روپ بھی دھارا ۔ہندو ازم میں سادھو کی عزت بھی ہے اور ان کا خوف بھی ہے ۔اس کی غیر مرئی قوتوں سے خوف زدہ رہتے ہیں اورعزت اس لیے کرتے ہیں کہ ان کی دعاوں سے فائد ہ بھی ہو تا ہے ۔تو اولیاء کرام نے ایسی زندگی اختیار کر لی تو لوگ ان کے پاس آنا شروع ہو گئے کیوں کہ رب تعالی کو یہ منظور تھا کہ اس خطے میں اسلام کا غلبہ ہو جائے تو ان کی دعائیں فی الفور قبول ہو نے لگیں اور جب ہندوؤں کو ان سے فائدہ ملنا شروع ہوا تو وہ ان کے قریب آنے لگے اور ان کے پاس آنے سے یہ فائدہ ہوا کہ اولیاءکرام کا جو ذاتی کردار تھا اس کی مقناطیسی قوت کے زیر اثر آگئے اور آہستہ آہستہ اسلام قبول کرنا شروع کر دیا۔
اولیائے کرام نے دعا کے نظام کو لوگوں کوقریب لانے کے استعمال کیا اور اسلام پھیلتا چلا گیا لیکن اس کا ایک اثر کیا ہوا کہ وہ لوگ جنہوں یہ سلسلے شروع کیے جیسے داتا صاحب ،بابا فرید ،بختیار کاکی اور خواجہ غریب نواز رحمہ اللہ علیھم،وہ تمام بڑے مضبوط انسان تھے وہ دنیا سے متاثر نہیں ہو تے تھے ۔ان لوگوں کے جانے کے بعد ان کے بعد آنے والے لوگ شاید مضبوط نہیں تھے تو اس نظام میں ملاوٹ شروع ہو گئی جو کہ ہندوازم کے زیر اثر تھی تو یہ نظام کمزور ہو تا چلا گیا ۔اب لوگ بھی اس کے قریب جاتے ہو ئے محتاط رہتے ہیں ۔اس کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ انٹر نیٹ کے آنے سے پہلے تک رسائی محدود تھی اب لا محدود ہے ،اب ہر انسان کے پاس ہر طرح کی معلومات کے لیے رسائی موجود ہے تو انسان کے علم میں جب اضافہ ہوتا ہے تو اس کا وژن بھی بڑھ جاتا ہے ۔آج اگر آپ 1906کی گاڑی یادگار کے طور پرخرید لیں تو ٹھیک ہے لیکن اس ماڈل کی گاڑی اپنے استعمال کے لیے نہیں خریدیں گے ۔اگر آپ نے علم پھیلانا ہے تو پھر پرانے سٹائل کا نظام نہیں چلے گا بلکہ آج کی دنیا کے مطابق چلنا ہو گا جیسا کہ اس دور کے بزرگوں نے اپنے دور کے مطابق اپنا روپ دھارا تھا ۔آج بھی خانقاہی نظام بہت کار آمد ہو سکتا ہے بشرطیکہ آج کے دور میں پائے جانے والے ولی اللہ یا اولیائے کرام آج کے دور کی زبان میں اپنا علم اور پیغام پھیلاناشروع کر دیں لیکن المیہ یہ ہے کہ ایسا نہیں ہو رہا اس لیے ان کے علم تک رسائی محدود ہے۔


  • Share:
Admin bar avatar
Abid

You may also like

سوال ۔جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان سے معافی کیسے مانگیں ؟

  • December 12, 2020
  • by Abid
  • in Blog
سوال ۔جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان سے معافی کیسے مانگیں ؟محترم سرفراز شاہ صا...
والدین کی نصیحت اور اس پر عمل
December 5, 2020
How To Be a Good Human Being?
December 5, 2020
دنیاوی امور اور فقیری
December 5, 2020

Leave A Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Categories

  • Articles
  • Blog
  • Books
  • Columns
  • new
  • Others
  • Video

Recent Posts

دوسروں کے عیب نہ ڈھونڈیں
16Dec,2020
دل سے بندھے رشتے جب بار بار تکلیف دیں تو ان کو ہر بار کیسے معاف کریں ؟
12Dec,2020
سوال ۔جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان سے معافی کیسے مانگیں ؟
12Dec,2020

Get in touch

+92 321 6531424

info@qasimalishah.com

8 Raza Block Allama Iqbal Town, Wahdat Road Lahore, Pakistan.

Useful Links

  • About me
  • Books
  • Columns
  • Video
  • News
  • Contact
  • Video Lectures
  • QASF Videos

Social Links

  • Facebook
  • Twitter
  • Youtube

Disclaimer

Qasim Ali Shah is working for the betterment of Pakistani youth, here we are sharing news and lectures of Qasim Ali Shah for his fans. Its an Official Website of Qasim Ali Shah, No one allowed to copy any of the content.

Developed & Designed by Wisdom Coders

  • Home
  • About me