دنیاوی امور اور فقیری
دنیاوی امور اور فقیری
سوال
کیا دنیاوی امور کے ساتھ فقیری اپنائی جا سکتی ہے؟
محترم سرفراز شاہ صاحب
اگر ہم اپنے مرشد اعلی اور امام اعظم حضرت محمد ﷺ کی زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ انہوں نے بھر پور د ینی اوردنیاوی زندگی گزاری ہے ۔آپ ﷺ کی دینی اور دنیاوی زندگی میں بہترین توازن قائم تھا۔آپ ﷺ کی دنیاوی زندگی درحقیقت یہ بیان کر تی ہے کہ قرآن کی تعلیمات کو کس طرح دنیاوی زندگی کا حصہ بنا کر زندگی گزاری جاسکتی ہے ۔میرے ایمان کے مطابق حضرت محمد ﷺ کی زندگی قرآن کی عملی تفسیر ہے ۔ایک زمانے میں مجھے مشکل پیش آئی کہ میرا لوگوں سے ملنا،فیملی اور آفس ورک سب آپس میں گڈ مڈ ہو گیا اور میرے لیے مشکل ہو گئی اور میں کافی پریشان تھا ۔ایک سفر کے دوران میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے ایک مسجد میں رُک گیا وہاں دیوار پر ایک چارٹ نظر آیا جس پر بڑی خوب صورت تحریر لکھی ہو ئی تھی کہ آپ ﷺ نے اپنے دن کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا۔ پہلے آٹھ گھنٹے سرکاری معاملات ،وفود اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ملاقات کے لیے مختص تھے ،اس سے آگے آٹھ گھنٹے فیملی لائف کے لیے مختص تھے اور اس سے آگے آٹھ گھنٹے آرام اور عبادات کے لیے تھے ۔
حیاتِ طیبہ کی اس روٹین کو دیکھ کر زندگی گزارنے کا طریقہ اور ڈھب آجاتا ہےاور سارےمعمولات بھی بہترین انداز میں انجام پاتے ہیں۔