سوال ۔جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان سے معافی کیسے مانگیں ؟
سوال ۔جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان سے معافی کیسے مانگیں ؟
محترم سرفراز شاہ صا حب
اس سوال کو ہم دوطرح سے دیکھیں گے ایک تو مذہبی حوالے سے دوسرا انسان نفسیات جس میں شعور ،لاشعور اور تحت الشعور شامل ہیں ۔مثال کے طور ایک انسان جو دنیا سے چلا گیا ہے ،آپ نے اس سے پیسے لیے ہو ئے تھے ۔ وہ تقاضا کرتا رہا لیکن آپ نے اس کو نہیں لو ٹائے اور بعدمیں آپ کو پچھتاوا ہو نے لگا تو دین یہ کہتا ہے کہ اس انسان کے ور ثا کو پیسے یہ کہہ کر لو ٹا دو کہ میں نے آپ کے والد سے پیسے لیے تھے،جو کہ میں ادا نہیں کرسکا اور اب میں وہ آپ کو لوٹا رہا ہو ں ۔اگر قرض دینے والا شخص لا پتہ ہو تو وہ پیسہ کسی صد قہ جاریہ میں لگا دیں اور اللہ سے دعا کریں کہ مجھ سے یہ غلطی ہو ئی تھی وہ انسان تو اس دنیا سے جا چکا ہےاور اس کے لو احقین تلاش کے باوجود نہیں مل رہے تو یہ پیسے میں صد قہ جاریہ میں لگا رہا ہوں تو اس کا ثواب اس بندے تک پہنچادےاور اس کے ساتھ ہی فاتحہ پڑ ھیں اور معافی مانگیں ۔
اب ہم اس کو نفسیاتی اعتبار سے دیکھتے ہیں کہ جب ہم ان لوگوں سے معافی مانگتے ہیں جو کہ اس دنیا سے جاچکے ہیں تو ہم شعوری طور پر معافی مانگتے ہیں اور اس کا اثر لا شعور پر ہو تا ہے ۔ہر انسان کی فطرت ہے کہ وہ معافی مانگنے سے گھبراتا ہے کیوں کہ اس کی انا کو چوٹ لگتی ہے ۔جب کو ئی انسان آپ کو بے وقوف بنائے تو کھلے دل سے قہقہہ لگا یئے اورکہیں کہ کیا عجیب انسان تھا جس نے مجھے بے وقوف بنا یا اور اگر کو ئی آپ پر ہاتھ اٹھا لے تو تا لی بجائیں ، اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اگلی مرتبہ کو ئی آپ کو بے وقوف نہیں بنا سکے گا اور کوئی مار نہیں سکے گا کیوں کہ آپ اپنے آپ کو ہرقسم حالات کے لیے تیار رکھیں گے ۔دشمن کی تعریف آپ کے اندر بہتری لے آئے گی ۔اس کا اثر براہ راست لاشعور پر جاتا ہے ۔وہ لوگ جن سے ہم معافی مانگتےہیں اور وہ دنیا سے چلے گئے ہوں تو یہ دراصل ہم اپنے اندر موجود خامیوں کو نکال رہے ہوتے ہیں۔